یونیورسٹی کلاس فیلو

یونیورسٹی کلاس فیلو


دعا بنیادی طور پر گاؤں کی رہنے والی لڑکی تھی اور سمپل مگر پرکشش جسم کی مالک تھی. میری دعا سے اچھی دوستی تھی اور ہم دونوں ایک دوسرے سے اکثر بات کیا کرتے تھے. دعا ہاسٹل میں رہا کرتی تھی اور میری سے دعا کی اکثر رات فون پر بات ہوتی تھی.

ایک دن دعا نے مجھے کہا کہ اس نے کچھ شاپنگ کرنی ہے تو میں اسکو بائیک پر راولپنڈی لے جاؤں اور شاپنگ کروا کر واپس اسکو اسلام آباد ہاسٹل اتار دوں. میں اور دعا جب اسلام آباد سے راولپنڈی کے لیے نکلے تو بارش شروع ہو گئی اور ہم دونوں پوری طرح بھیگ چکے تھے. میں نے بہت کوشش کی کہ مجھے کوئی شلٹر مل جائے تو بائیک کھڑی کر دوں اور بارش کے رکنے کا انتظار کروں مگر ایسا کچھ نہیں نظر آیا اور ہم ایسے ہی مکمل بھیگ چکے تھے. دعا نے مجھے کس کر کمر سے پکڑ رکھا تھا اور دعا کے ممے میں اپنی کمر کے ساتھ محسوس کر سکتا تھا. ایک جگہ زیرو پوائنٹ اسلام آباد کے پاس پل کے نیچے جگہ ملی جب ہم اترے تو پینٹ میں میرا لن کھڑا تھا اترتے وقت دعا نے میری پینٹ کی زپ کے ابھار کو غور سے دیکھا اور دعا نے سفید شلوار قمیض پہن رکھی تھی اور باریک چادر لے رکھی تھی، بھیگنے سے اسکا سارا جسم نظر آریا تھا اور دعا کی برا بھی نظر آرہی تھی جیسے ہی دعا اتری وہاں کھڑے لوگ دعا کہ سیکسی بھیگے جسم کو دیکھنے لگ گئے. میں نے دعا سے کہا تمہارا برا کے سامنے چادر کرو تمہاری چھاتیوں کا سب نظارہ کر رہے ہیں دعا تھوڑا مسکرا کر بولی کیا کروں میں بولا بہت گرم اور سیکسی لگ رہی ہو لوگوں کا کیا قصور لوگ تو دیکھنے والی چیز کو دیکھ کر مزا لیتے ہیں. دعا مسکرانے لگی.

ہم دونوں 30 منٹ سے بارش رکنے کا انتظار کرتے رہے مگر بارش نہیں رک رہی تھی. شام 6 بج رہے تھے میں نے دعا سے کہا کہ ایسا کرتے ہیں میرے گھر چلتے ہیں اور وہاں کچھ دیر رک کر تم کپڑے سکھا لینا اور پھر بازار چلیں گے ویسے بھی دو دن یونیورسٹی سے آف ہے. دعا مان گئ اور میں اور دعا بارش میں بھیگتے ہوئے گھر پہنچ گئے. میری ماں نے دروازہ کھولا اور ماں کو میں نے دعا کا تعارف کروایا اور پھر دعا کو ماں اپنے کمرے میں لے گی جہاں اسکو ماں نے تولیہ دیا اور کپڑے دیے تاکہ دعا کہ کپڑے ڈرائیر میں سکھا سکیں.

دعا نے اپنے کپڑے اور اتار کر ماں کو دے دیے اور میری ماں کی شلوار قمیض پہن لی اور ماں نے دعا سے کہا بیٹھو میں تمہارے لیے چائے بناتی ہوں اور ہم دونوں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے اور بارش کے رکنے کا انتظار کرنے لگے تاکہ راولپنڈی صدر جایا جا سکے مگر بارش رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی.

میں نے دعا سے کہا رات یہیں رک جاؤ بارش ہے اور دو دن یونیورسٹی ویسے ہی بند ہے صبح تمہیں بازار لے جاؤں گا. دعا نے میرے طرف غور سے دیکھا اور مسکراتے ہوئے بولی نہیں جانا ہی اچھا ہے. میں نے کہا نہیں تمہیں کھا جاتا کوئی یہیں رک جاؤ

میں نے ماں سے کہا دعا بازار جانا چاہتی ہے تو ماں نے بھی کہا رات یہیں رک جاؤ اور بارش کیسے جاؤ گے تو دعا مان گی. ماں نے چائے بنائی اور رات کا کھانا ہم نے ایک ساتھ کھایا اور ماں نے دعا سے کہا جب تم سونے لگو تو میرے کمرے میں آجانا اور ماں رات 10 بجے سونے کمرے میں چلی گئی.

میں نے دعا سے کہا نیٹ فلکس پر فلم دیکھتے ہیں اور دعا کو اپنے کمرے میں لے کر چلا گیا. میں ایک انگریزی فلم رانگ ٹرن لگا دی کیونکہ دعا کو ہارر فلمیں پسند تھی. فلم کے شروعات میں ہی ایک لڑکی کی چدائی کا سین چلنے لگا. دعا خاموشی سے دیکھ رہی تھی مگر دعا کا چہرہ سرخ ہو گیا تھا جس سےلگ رہا تھا کہ دعا کی پھدی گرم ہو چکی ہے.

دعا :- یاسر یہ کتنا وہ سین تھا نا

میں نے کہا جو سین آج تمہارا دیکھا اس سے کم ہی تھا

دعا :- کیسا سین؟

میں نے کہا تمہارا بھیگا بدن اور تمہاری چھاتیاں تنی ہوئی تھی

دعا:- ان بھول جاؤ اسے اپنا نہیں پتہ تمہارا بھی حال برا ہی تھا

میں نے کہا تمہیں دیکھ کر برا حال ہو گیا تھا اور اب بھی ہو رہا ہے

دعا :- اب بھی مطلب؟

میں نے کہا دعا میں تمہاری لیے گرم ہو گیا ہوں اور سیکس کرنا چاہتا ہوں آج موقع بھی ہے اور مجھے پتہ ہے تم بھی گرم ہو چکی ہو

دعا :- نہیں یہ غلط ہے تمہاری ماں کیا سوچے گی میرے بارے میں اور میں نے کبھی کسی سے سیکس نہیں کیا

میں نے جان چکا تھا دعا نخرے کر رہی ہے مگر دل اسکا ہے کہ میں آج اسکی پھدی چودوں

میں نے دعا سے کہا آج اپنی پھدی کی سیل تڑوا لو تمہاری پھدی بھی گرم ہے اور اگر لن اندر نہیں لینا چاہتی تو اوپر اوپر سے بس کرنے دو

کافی اصرار کے بعد دعا اس بات پر مان گی کہ میں لن اسکی کنواری پھدی میں نہیں ڈالوں گا اور ہم دونوں نے کسنگ شروع کر دی. میں دعا کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا.

دعا 23 سال کی لڑکی تھی جسکا قد 5 فٹ 4 انچ تھا اور گندمی رنگ تھا اور بھرے جسم کی مالک تھی دعا کی 32 سائز چھاتیوں کے نپلز تن چکے تھے اور میں اور دعا ایک دوسرے کو کسنگ کرتے ہوئے زبان چوس رہے تھے.

میں کسنگ کرتے ہوئے دعا کو بیڈ پر لے گیا اور لٹا دیا اور دعا کے گال اور یونٹ چوسنے لگا. دعا فل مستی میں تھی اور میں نے قمیض کے اندر ہاتھ ڈال کر دعا کے مموں کو سہلانا شروع کر دیا دعا مزے سے پاگل ہو چکی تھی اور اس نے خود ہی میرے لن کو پاجامے کے اوپر سے پکڑ لیا اور اپنے ہاتھوں سے دبانے لگی.

میں نے دعا کی قمیض اتار دی اور اپنی شرٹ بھی اتار دی دعا کے ممے میرے سامنے ننگے تھے اور نپلز تنے ہوئے تھے میں نے دعا کے مموں کو زور زور سے چوسنا شروع کر دیا اور نپلز کو کاٹنا شروع کردیا دعا مچھلی کی طرح مچلنے لگی اور میں نے ایک جھٹکے سے دعا کی شلوار اتار دی اور اپنا پاجامہ اتار دیا اور میرا 7 انچ لمبا لن میں نے دعا کے ہاتھ میں دے دیا.

دعا نے میرا لن ہلانا شروع کر دیا تو میں نے دعا سے کہا لن منہ میں لو مگر دعا بولی نہیں یاسر منہ میں نہیں مگر میں نے دعا کو کہا ایک بار ٹیسٹ کرو مزا نہ آیا تو مت چوسنا اور دعا نے میرے لن لے توپے پر زبان پھیری اور منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا اور دعا کو شاید مزا ارہا تھا دعا کافی دیر سے میرا لن مسلسل چوسے کا رہی تھی اور میں دعا کی ممے سہلا رہا تھا.

اب میں نے دعا کو کہا ٹانگیں کھولو میں نے تمہاری پھدی چاٹنی ہے تو دعا بولی یاسر تم نے کہا تھا اوپر اوپر سی کرو گے لن اندر نہیں ڈالو گے تو میں نے کہا دعا بس پھدی کو چاٹنا ہے. دعا نے ٹانگیں کھول دی اور میں نے دعا کی پھدی پر زبان پھیرنا شروع کر دی دعا کی پھدی بلکل بالوں سے پاک تھی. میں دعا کی پھدی کے سوراخ کو زبان سے چاٹ رہا تھا اور دعا کی پھدی کا نمکین پانی سوراخ سے نکل رہا تھا جسے میں چاٹ رہا تھا دعا مزے سے پاگل ہو رہی تھی اور اونچی اونچی سسکیاں لے رہی تھی اس بات سے بےخبر کہ ساتھ والے کمرے میں ماں سو رہی ہے.

میں دعا کی 20 منٹ سے پھدی چاٹ رہا تھا اور دعا کی پھدی 4 بار پانی چھوڑ چکی تھی جسکو میں پی چکا تھا. دعا کی پھدی سچ میں کنواری تھی میں نے زندگی میں اتنی تنگ پھدی نہیں دیکھی تھی. دعا مجھے بار بار کہہ رہی تھی یاسر اور چاٹو میری پھدی کو زور، زور سے چاٹو پانی پی جاؤ میری پھدی کا اور میں سیدہ دعا کاظمی کی پھدی فرمانبرداری سے چوس رہا تھا.

میں نے دعا کے ممے چوسنا شروع کیے تو دعا بولی یاسر چود دو میری پھدی تم نے میری پھدی میں آگ لگا دی ہے اب مجھے تمہارا لن اپنی تنگ کنواری پھدی میں چاہیے چودو مجھے مگر آرام سے چودنا میں نے کبھی کسی سے پھدی میں چدائی

میں نے کہا دعا جان فکر نہ کرو تمہاری پھدی آرام سے چودوں گا. میں نے تھوڑا سا تیل دعا کی پھدی کے سوراخ میں لگایا اور باقی تیل اپنے 7 انچ لمبے لن پر لگایا اور دعا کو کہا ٹانگیں کھول دے اور منہ میں تکیہ لے تاکہ درد کی آواز ماں کے کمرے تک نہ پہنچ سکے.

دعا نے تکیہ منہ میں لے لیا تو میں نے دعا کی پھدی کے سوراخ پر لن کو رگڑنا شروع کر دیا اور دعا میرے لن سے مزے لینے لگی اور دعا کی پھدی پانی چھوڑنے لگی. میں نے دعا کی ٹانگیں مضبوطی سے پکڑ کر زور کا جھٹکا مارا تو میرا لن تیل کی وجہ سے دعا کی پھدی کو چیرتا ہوا دعا کی پھدی میں گھس گیا، دعا زور سے چیخی اور رونے لگی آف آہ مر گئ آپ میری پھدی پھٹ گئ اوئی ماں آہ مر گئ ہائے میری پھدی یاسر پلیز باہر نکالو، پلیز لن باہر نکالو میں مر رہی ہوں درد سے پلیز لن باہر نکالو

میں نے سنی ان سنی کرتے ہوئے ایک اور گھسا مارا تو میرا لن پورا جڑ تک سیدہ دعا کاظمی کی گرم پھدی کو پھاڑ کر گھس چکا تھا. دعا رو رہی تھی مگر دعا کی پھدی جسکو اس نے اپنے شوہر کے لیے سنبھال کر رکھا تھا اپنے کلاس فیلو کے لن سے چد چکی تھی.

دعا کی رونے کی آوازیں سن کر ماں یکدم کمرے میں داخل ہو گئی اور ماں نے جب دیکھا میرا لن دعا کی پھدی کے اندر ہے اور ٹانگیں میرے کندھے پر تو مسکراتے ہوئے واپس چلی گئی.میں دعا کے ساتھ کسنگ کرتے دروازے کو کنڈی لگانا بھول گیا تھا.

میں نے کہا دعا برداشت کرو تھوڑا سا ابھی سب درد مزے میں بدل جائے گا اور میں نے دعا کو مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور پورا لن دعا کی پھدی میں ڈالا ہوا تھا میں نے دھیرے دھیرے دعا کی پھدی میں لن اندر باہر کرنا شروع کیا دعا کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور دعا بول رہی تھی پلیز مجھے بہت درد ہو رہا ہے. میں نے کہا دعا ابھی درد مزا میں بدل جائے گا. میں نے دعا کی پھدی چودنا شروع کی اور تیز تیز پھدی چودنے لگا دعا کی آوازیں اور سسکیاں پورے کمرے میں گونج رہی تھی ماں کی باہر سے آواز آئی آرام سے کرو

دعا نے میری طرف دیکھا اور بولی تمہاری ماں کو پتہ ہے تم میری پھدی مار رہے ہو میں نے کہا ہاں تمہارا شور سن کر آگئ تھی کچھ نہیں ہوتا تم ٹینشن نہ لو اور میں نے زور زور سے دعا کاظمی کی چوت چودنا شروع کردیا اور 19 منٹ چوت چودنے کے بعد میری سیدہ دعا کاظمی کی چوت میری منی سے بھر چکی تھی میں لن ڈلے ہی دعا کے اوپر لیٹ گیا اور دعا نے مجھے جھپی ڈال لی اور بولی ظالم بہت مزا دیا ہے تم نے میری پھدی کو لیکن رلایا بھی بہت ہے.

ہم کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہے پھر میں نے لن دعا کی پھدی سے نکال دیا اور دعا کو کہا اٹھو واش روم میں تمہاری پھدی صاف کروں دعا اٹھی تو اس سے چلا نہیں جا رہا تھا ٹانگوں پر خون لگا تھا اور بستر بھی سارا خون سے بھرا ہوا تھا. میں نے واش روم جا کر دعا کی چوت کو گرم پانی سے دھویا اور اپنا لن بھی دھویا اور پھر ہم واپس بستر میں اگے.

اس رات میں نے دعا کی 4 بار پھدی چودی اور صبح دعا ماں سے نظریں نہیں ملا رہی تھی تو ماں مسکرا کر بولی دعا بیٹا لڑکوں سے دوستی میں ایسا چلتا رہتا ہے اور تمہارا پہلی بار تھا لیکن درد کے ساتھ سکون بھی بہت ملتا ہے دعا ماں کی بات سن کر مسکرانے لگی اور بولی اوہ آنٹی آپکا بیٹا بڑا ظالم ہے تو ما‍‍ں بولی وہ تو رات تیری چیخیں سن کر مجھے اندازہ ہوگیا تھا. دعا اور ماں مسکرانے لگیں.

صبح ناشتے کے بعد دعا میرے پاس آئی اور بولی یاسر مجھے سوموار کو اپنے ساتھ یونیورسٹی لے جانا تب تک مجھے تمہارے ساتھ سونا ہے تم سے پھدی چدوانی ہے اور میں نے کہا ویلکم اور دعا نے شاپنگ کا ارادہ ترک کر دیا اور ہفتہ اتوار دن رات دعا نے مجھ سے چوت چدوائی اور ماں نے دعا کو پریگنسی روکنے والی گولیاں کھلا دی تاکہ اسکو حمل نہ ٹھہرے اس کے بعد جب دل کرتا دعا مجھ سے چوت مروانے میرے گھر آجاتی اور جمعہ کی رات سے سوموار کی صبح تک سیدہ دعا کاظمی کی پھدی چدنے کا سلسلہ جاری رہتا.





No comments

THANKS A LOT